Friday, 28 August 2020

جو لمحے تھے سکوں کے سب مدینے میں گزار آئے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام

جو لمحے تھے سکوں کے سب مدینے میں گزار آئے​
دلِ مضطر! وطن میں اب تجھے کیسے قرار آئے​
خزاں کو حکم ہے، داخل نہ ہو طیبہ کی گلیوں میں​
اجازت ہے، نسیم آئے،۔ صبا آئے،۔ بہار آئے​
وہ بستی اہلِ دل کی اور دیوانوں کی بستی ہے​
گئے جتنے خرد نازاں وہ دامن تار تار آئے​
جبیں ہو آستاں پر ہاتھ میں روزے کی جالی ہو​
یہ لمحہ زندگی میں اے خدا پھر بار بار آئے​
تعین مسجد و محراب کا طیبہ میں کیا ہوتا​
جہاں نقش قدم دیکھے وہی سجدے گزار آئے
قلم جب سے ہوا خم نعتِ احمدﷺ میں ادیب اپنا​
بہت رنگیں ہوئے مضموں بڑے نقش و نگار آئے​
ادیب رائے پوری

No comments:

Post a Comment