Friday 28 August 2020

آئی پھر یاد مدینے کی رلانے کے لیے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام

آئی پھر یاد مدینے کی رلانے کے لیے
دل تڑپ اٹھا ہے دربار میں جانے کے لیے
کاش میں اڑتی پھروں، خاکِ مدینہ بن کر
اور مچلتی رہوں سرکار کو پانے کے لیے
میرے لجپال نے رسوا نہ کبھی ہونے دیا
جب پکارا انہیں آئے ہیں بچانے کے لیے
غم نہیں چھوڑ دے یہ سارا زمانہ بھی مجھے
میرے آقاؐ تو ہیں سینے سے لگانے کے لیے
یہ تو بس ان کا کرم ہے کہ وہ سن لیتے ہیں
ورنہ یہ لب کہاں فریاد سنانے کے لیے؟
پھر میسر تجھے دیدارِ مدینہ🕌 ہو گا
وہ بلائیں گے تجھے جلوہ دکھانے کے لیے
مجھ گنہ گار و خطا کار کو محشر میں ادیب
ہونگے موجود وہ دامن میں چھپانے کے لیے

ادیب رائے پوری

No comments:

Post a Comment