عارفانہ کلام نعتیہ کلام
آئی پھر یاد مدینے کی رلانے کے لیے
دل تڑپ اٹھا ہے دربار میں جانے کے لیے
کاش میں اڑتی پھروں، خاکِ مدینہ بن کر
اور مچلتی رہوں سرکار کو پانے کے لیے
میرے لجپال نے رسوا نہ کبھی ہونے دیا
غم نہیں چھوڑ دے یہ سارا زمانہ بھی مجھے
میرے آقاؐ تو ہیں سینے سے لگانے کے لیے
یہ تو بس ان کا کرم ہے کہ وہ سن لیتے ہیں
ورنہ یہ لب کہاں فریاد سنانے کے لیے؟
پھر میسر تجھے دیدارِ مدینہ🕌 ہو گا
وہ بلائیں گے تجھے جلوہ دکھانے کے لیے
مجھ گنہ گار و خطا کار کو محشر میں ادیب
ہونگے موجود وہ دامن میں چھپانے کے لیے
ادیب رائے پوری
No comments:
Post a Comment