ادھر ابر لے چشمِ نم کو چلا
ادھر ساقیا! میں بھی یم کو چلا
مبارک ہو کعبہ تمہیں شیخ جی
یہ بندہ تو بیت الصنم کو چلا
سرِ رہگزر آہ، اے بے نشاں
جواہر کا ٹکڑا ہے یہ لختِ دل
تو اے اشک لے اس رقم کو چلا
تِرا مائلِ حسن اے سرو قد
سنا ہے کہ ملکِ عدم کو چلا
حبابِ لبِ جو کی مانند آہ
خبر جلد لے کوئی دم کو چلا
تِرے عشق میں ساتھ اپنے نصیر
لیے حسرت و درد و غم کو چلا
شاہ نصیر دہلوی
No comments:
Post a Comment