پیسے ہوتے تو تجھے لے کے کھلونے دیتا
ورنہ کیا میں میرے بچے تجھے رونے دیتا
ہونٹ پر رکھتا ہے انگشتِ شہادت ایسے
بات میری وہ مکمل نہیں ہونے دیتا
ہے تو مفلس وہ مگر اپنی دوائی سے کبھی
ایسا کرنے کی بھی بخشی نہ اجازت اس نے
کم سے کم درد تو شعروں میں سمونے دیتا
میرے بیٹے! کوئی چارہ ہی نہیں تھا، ورنہ
اپنے حصے کے تجھے بوجھ نہ ڈھونے دیتا
رخ ادھر کا نہ کبھی حضرتِ ناصح کرتے
آپ سے کوئی تعارف میرا ہونے دیتا
دکھ بھی دیتا ہے تو دیتا ہے قیامت کے مجھے
اور میری آنکھ بھی گیلی نہیں ہونے دیتا
معجزہ شعر کا محمود کو دینے والے
پتھروں میں بھی محبت اسے بونے دیتا
دوسری بار اگر وہ مجھے ملتا غزنی
تو ذرا سوچ کہ پھر میں اسے کھونے دیتا
بیٹیوں کا کبھی گھر بار نہ اجڑے غزنی
یہ وہ دکھ ہے جو نہیں باپ کو سونے دیتا
محمود غزنی
No comments:
Post a Comment