Thursday 27 August 2020

یہ تبصرہ ہے زمانے کی بیوفائی پر

یہ تبصرہ ہے زمانے کی بے وفائی پر
کہ اعتبار نہیں مجھ کو اپنے بھائی پر
وہی تو شخص یہاں کامیاب ٹھہرا ہے
لگائے قہقہے جو اپنی جگ ہنسائی پر
تُو اپنے شہر میں اک شخص بھی دکھا مجھ کو
جو آج تک نہیں رویا غمِ جدائی پر
جو بوڑھے باپ، نہ بیمار ماں کے کام آئی
ہزار لعنتیں بیٹے کی اس کمائی پر
اے ماں! تو مر کے بھی بیٹے پہ مہربان رہی
لگا نہ ایک بھی پیسہ تِری دوائی پر
حساب دے نہ سکے گا تُو اس کے اشکوں کا
جو ماں نے خرچ کئے تھے تِری پڑھائی پر
ذرا سا عکس مِری شکل بھی دکھاتی ہے
میں کتنا ٹوٹ گیا ہوں تِری جدائی پر
تمام لوگ تھے مصروف اس قدر غزنی
نہ ایک شخص بھی آیا مِری دُہائی پر
تو پینے والوں سے کچھ فاصلے پہ رہ غزنی
نہ حرف آئے کہیں تیری پارسائی پر
اگر نہیں ہے ذرا سا بھی ربط غزنی سے
تو اس کا نام بھی کیوں؟ آپ کی کلائی پر

محمود غزنی

No comments:

Post a Comment