یہ تبصرہ ہے زمانے کی بے وفائی پر
کہ اعتبار نہیں مجھ کو اپنے بھائی پر
وہی تو شخص یہاں کامیاب ٹھہرا ہے
لگائے قہقہے جو اپنی جگ ہنسائی پر
تُو اپنے شہر میں اک شخص بھی دکھا مجھ کو
جو بوڑھے باپ، نہ بیمار ماں کے کام آئی
ہزار لعنتیں بیٹے کی اس کمائی پر
اے ماں! تو مر کے بھی بیٹے پہ مہربان رہی
لگا نہ ایک بھی پیسہ تِری دوائی پر
حساب دے نہ سکے گا تُو اس کے اشکوں کا
جو ماں نے خرچ کئے تھے تِری پڑھائی پر
ذرا سا عکس مِری شکل بھی دکھاتی ہے
میں کتنا ٹوٹ گیا ہوں تِری جدائی پر
تمام لوگ تھے مصروف اس قدر غزنی
نہ ایک شخص بھی آیا مِری دُہائی پر
تو پینے والوں سے کچھ فاصلے پہ رہ غزنی
نہ حرف آئے کہیں تیری پارسائی پر
اگر نہیں ہے ذرا سا بھی ربط غزنی سے
تو اس کا نام بھی کیوں؟ آپ کی کلائی پر
محمود غزنی
No comments:
Post a Comment