کثرت وحدانیت میں حسن کی تنویر دیکھ
دیدۂ حق بِیں سے رنگِ عالمِ تصویر دیکھ
اس قدر کھنچنا نہیں اچھا بتِ بے پیر دیکھ
پیار کی نظروں سے سُوئے عاشقِ دلگیر
کام بن بن کر بگڑ جاتے ہیں لاکھوں رات دن
کس قدر ہے مجھ سے برگشتہ مِری تقدیر دیکھ
چار دن کی زندگی پر مشتِ خال اتنا غرور
پیس دے گا ایک دن یہ آسماں پیر دیکھ
بے بلائے تو نہیں آیا تِری محفل میں ناز
دیکھ ہاں ہاں دیکھ اپنے ہاتھ کی تحریر دیکھ
ناز دہلوی
شیر سنگھ
No comments:
Post a Comment