اسے برملا دیکھنا چاہتا ہوں
ادب اے محبت یہ کیا چاہتا ہوں
غم عشق کا سلسلا چاہتا ہوں
میں تجھ تک تِرا واسطا چاہتا ہوں
کرم ہائے نا مستقل کا گلہ کیا
وہ گھبرا کے جس پر نظر ڈال ہی دیں
میں وہ قلبِ شورش ادا چاہتا ہوں
کرم کیجیئے تو کرم کا ہوں طالب
سزا دیجئے تو سزا چاہتا ہوں
تِری یاد اچھی، تِرا ذکر پیارا
مگر میں تجھے دیکھنا چاہتا ہوں
تِرے عشق ہی سے بنی میری ہستی
تِرے عشق ہی میں مِٹا چاہتا ہوں
جو تازہ کرے قصۂ طور باسطؔ
میں ایسا ہی اک واقعہ چاہتا ہوں
باسط بھوپالی
No comments:
Post a Comment