نہیں یہ جلوہ ہائے رازِ عرفاں دیکھنے والے
تمہیں کب دیکھتے ہیں کفر و ایماں دیکھنے والے
خدا رکھے تِرے غم کا بہت نازک زمانہ ہے
سحر دیکھیں نہ دیکھیں شام ہجراں دیکھنے والے
یہ کس نے لا کے رکھ دی سامنے تصویر محشر کی
کہاں تک آئینہ دارِ تجلیاتِ خود بینی؟؟؟
یہ پردہ بھی الٹ دے او دل و جاں دیکھنے والے
یہ دیوانے سجودِ شوق کی عظمت کو کیا جانیں
مجھے کیا پائیں فرق کفر و ایماں دیکھنے والے
کبھی گرداب سے بھی کھیل موجوں سے بھی ٹکرا جا
ارے ساحل پہ رہ کر جوشِ طوفاں دیکھنے والے
تِرے قربان باسط اور باسط کی ہر اک دنیا
بہارِ وحشت آشفتہ حالاں دیکھنے والے
باسط بھوپالی
No comments:
Post a Comment