Wednesday 26 August 2020

نجانے کس راستے پہ ہم لوگ چل پڑے ہیں

نجانے کس راستے پہ ہم لوگ چل پڑے ہیں
کہ برسوں پہلے جہاں تھے اب بھی وہیں کھڑے ہیں
وگرنہ، سچ کے سفر میں تنہائی مار دیتی
چلو، یہ دو چار لوگ تو ساتھ چل پڑے ہیں
ابھی اجازت نہیں ملی رزق بانٹنے کی
جہاز ساحل پہ حکم کے منتظر کھڑے ہیں
یہ آرزو تھی، تمام ہمسائے مل کے بیٹھیں
مگر یہاں گھر کے لوگ آپس میں لڑ پڑے ہیں

راغب تحسین

No comments:

Post a Comment