نجانے کس راستے پہ ہم لوگ چل پڑے ہیں
کہ برسوں پہلے جہاں تھے اب بھی وہیں کھڑے ہیں
وگرنہ، سچ کے سفر میں تنہائی مار دیتی
چلو، یہ دو چار لوگ تو ساتھ چل پڑے ہیں
ابھی اجازت نہیں ملی رزق بانٹنے کی
یہ آرزو تھی، تمام ہمسائے مل کے بیٹھیں
مگر یہاں گھر کے لوگ آپس میں لڑ پڑے ہیں
راغب تحسین
No comments:
Post a Comment