Sunday 1 December 2013

چراغ میلے سے باہر رکھا گیا وہ بھی

چراغ میلے سے باہر رکھا گیا وہ بھی
ہوا کی طرح سے نامعتبر رہا وہ بھی
زمین زاد بھی بھولا جو لفظِ رہداری
فصیلِ شہر سے باہر کھڑا رہا وہ بھی
میں اس کے سارے رویوں پر معترض ہوتی
مِری طرح سے مگر تھا دُکھا ہوا وہ بھی
گلی کے موڑ پہ دیکھا اسے تو کیسی خوشی
کسی کے واسطے ہو گا رکا ہوا وہ بھی
میں اس کی کھوج میں دیوانہ وار پھرتی رہی
اسی لگن سے کبھی مجھ کو ڈھونڈتا وہ بھی

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment