خامشی کو اس طرح جھنکار کر لیتا ہوں میں
جا چکی آواز سے تکرار کر لیتا ہوں میں
کام پر ہوتا ہوں تو جی کھول کر سوتے ہیں غم
رات بستر پر انہیں بیدار کر لیتا ہوں میں
حالِ دل لکھتے ہوئے حالات کرتا ہوں بیاں
اپنے ذاتی خط کو بھی اخبار کر لیتا ہوں میں
ایک خوشبو کی طرف جاتا ہوں آنکھیں موند کر
اور آسانی سے دریا پار کر لیتا ہوں میں
تھک بھی جاتا ہوں کبھی لوگوں کے کام آتے ہوئے
کوئی اپنا ہے جسے انکار کر لیتا ہوں میں
دیکھتا آیا ہوں بچپن سے ہی سورج کی طرف
اس لیے تم سے بھی آنکھیں چار کر لیتا ہوں میں
جا چکی آواز سے تکرار کر لیتا ہوں میں
کام پر ہوتا ہوں تو جی کھول کر سوتے ہیں غم
رات بستر پر انہیں بیدار کر لیتا ہوں میں
حالِ دل لکھتے ہوئے حالات کرتا ہوں بیاں
اپنے ذاتی خط کو بھی اخبار کر لیتا ہوں میں
ایک خوشبو کی طرف جاتا ہوں آنکھیں موند کر
اور آسانی سے دریا پار کر لیتا ہوں میں
تھک بھی جاتا ہوں کبھی لوگوں کے کام آتے ہوئے
کوئی اپنا ہے جسے انکار کر لیتا ہوں میں
دیکھتا آیا ہوں بچپن سے ہی سورج کی طرف
اس لیے تم سے بھی آنکھیں چار کر لیتا ہوں میں
ثناء اللہ ظہیر
No comments:
Post a Comment