تجھے زندگی کا شعور تھا، تِرا کیا بنا
تُو خموش کیوں ہے مجھے بتا، ترا کیا بنا
وہ نصیب سے تِری جنگ تھی، مِری بھی تو تھی
میں تو کامیاب نہ ہو سکا، تِرا کیا بنا
نئی منزلوں کی تلاش تھی، سو بچھڑ گئے
میں بچھڑ کے تجھ سے بھٹک گیا، تِرا کیا بنا
مجھے علم تھا کہ شکست میرا نصیب ہے
تُو امیدوار تھا جیت کا، تِرا کیا بنا
میں مقابلے میں شریک تھا فقط اس لیے
کوئی آ کے مجھ سے یہ پوچھتا، تِرا کیا بنا
تجھے دیکھ کر تو مجھے لگا تھا کہ خوش ہے تُو
تِرے بولنے سے پتہ چلا، تِرا کیا بنا
تُو خموش کیوں ہے مجھے بتا، ترا کیا بنا
وہ نصیب سے تِری جنگ تھی، مِری بھی تو تھی
میں تو کامیاب نہ ہو سکا، تِرا کیا بنا
نئی منزلوں کی تلاش تھی، سو بچھڑ گئے
میں بچھڑ کے تجھ سے بھٹک گیا، تِرا کیا بنا
مجھے علم تھا کہ شکست میرا نصیب ہے
تُو امیدوار تھا جیت کا، تِرا کیا بنا
میں مقابلے میں شریک تھا فقط اس لیے
کوئی آ کے مجھ سے یہ پوچھتا، تِرا کیا بنا
تجھے دیکھ کر تو مجھے لگا تھا کہ خوش ہے تُو
تِرے بولنے سے پتہ چلا، تِرا کیا بنا
تیمور حسن تیمور
No comments:
Post a Comment