Tuesday, 1 April 2014

کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ

کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ
ہم بھی نہ ڈوب جائیں کہیں ناخدا کے ساتھ
کہتے ہیں جس کو حشر، اگر ہے، تو لازماً
اٹھے گا وہ بھی آپ کی آوازِ پا کے ساتھ
اے قلبِ نامراد! مِرا مشورہ یہ ہے
اِک دن تو آپ خود بھی چلا جا دُعا کے ساتھ
پھیلی ہے جب سے خضرؑ و سکندر کی داستاں
ہر باوفا کا ربط ہے اِک بے وفا کے ساتھ
دل کی طلب پڑی ہے تو آیا ہے یاد اب
وہ تو چلا گیا تھا کسی دِلرُبا کے ساتھ
پیرِ مغاں سے ہم کو کوئی بَیر تو نہیں
تھوڑا سا اختلاف ہے مردِ خدا کے ساتھ
محشر کا خیر کچھ بھی نتیجہ ہو اے عدمؔ
کچھ گفتگو تو کُھل کے کرینگے خدا کے ساتھ

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment