Friday 11 April 2014

ماحول سازگار کرو میں نشے میں ہوں

ماحول سازگار کرو، میں نشے میں ہوں
ذکر نگاہِ یار کرو، میں نشے میں ہوں
اے گردشو! تمہیں ذرا تاخیر ہو گئی
اب میرا انتظار کرو، میں نشے میں ہوں
میں تم کو چاہتا ہوں، تمہیں پر نگاہ ہے
ایسے میں اعتبار کرو، میں نشے میں ہوں
ایسا نہ ہو کہ سخت کا ہو سخت تر جواب
یارو سنبھل کے وار کرو، میں نشے میں ہوں
اب میں حدودِ ہوش و خرد سے گزر گیا
ٹھکراؤ، چاہے پیار کرو، میں نشے میں ہوں
خود طرزؔ جو حجاب میں ہو اس سے کیا حجاب
مجھ سے نگاہیں چار کرو، میں نشے میں ہوں

گنیش بہاری طرز

No comments:

Post a Comment