Friday 11 April 2014

اک ذرا دل کے قریب آؤ تو کچھ چین پڑے

اِک ذرا دل کے قریب آؤ تو کچھ چین پڑے
جام کو جام سے ٹکراؤ تو کچھ چین پڑے
بیٹھے بیٹھے تو ہر موج سے دل دِہلے گا
بڑھ کے طوفان سے ٹکراؤ تو کچھ چین پڑے
جی اُلجھتا ہے نغمۂ رنگیں سُن کر
گیت ایک درد بھرا گاؤ تو کچھ چین پڑے
داغ کے شعر جوانی میں بھلے لگتے ہیں
میر کی کوئی غزل گاؤ تو کچھ چین پڑے
یادِ ایامِ گزشتہ سے اجازت لے کر
طرزؔ کچھ دیر کو سو جاؤ تو کچھ چین پڑے

گنیش بہاری طرز

No comments:

Post a Comment