رات اور چاند میں جب سرگوشی ہوتی ہے
یاد سے دل کی ہم آغوشی ہوتی ہے
اپنا گھر چھوڑا یا اس کا در چھوڑا
اس کے بعد تو خانہ بدوشی ہوتی ہے
بوجھ وفا کا ہم نے اٹھایا یا تم نے
ہمسفروں میں یہ ہمدوشی ہوتی ہے
بستی والے ایسے خوفزدہ کب تھے
اب تو خود سے بھی سرگوشی ہوتی ہے
یاد سے دل کی ہم آغوشی ہوتی ہے
اپنا گھر چھوڑا یا اس کا در چھوڑا
اس کے بعد تو خانہ بدوشی ہوتی ہے
بوجھ وفا کا ہم نے اٹھایا یا تم نے
ہمسفروں میں یہ ہمدوشی ہوتی ہے
بستی والے ایسے خوفزدہ کب تھے
اب تو خود سے بھی سرگوشی ہوتی ہے
احمد فراز
No comments:
Post a Comment