کس اعتماد سے الزام دھر گئے اپنے
ہمارے نام کو بدنام کر گئے اپنے گئے اپنے
اب ان کے نقشِ قدم راستوں میں کیا ڈھونڈیں
پرائی منزلوں کو ہمسفر گئے اپنے
بہار نے کِیا منصوبۂ حنا بندی
پھر اس کے بعد فقط میں تھا میرا سایہ تھا
جو دشت دشت تھے ہمراہ، گھر گئے اپنے
جب ایک میر بھی ہمسائے میں مِرے رویا
تو یہ گماں ہوا دیوار و در گئے اپنے
ہمیں عدو سے ہو محسنؔ گِلہ تو کیونکر ہو
ہمارے شہر کو ویران کر گئے اپنے
محسن احسان
No comments:
Post a Comment