Wednesday 14 October 2015

کس اعتماد سے الزام دھر گئے اپنے

کس اعتماد سے الزام دھر گئے اپنے 
ہمارے نام کو بدنام کر گئے اپنے گئے اپنے  
اب ان کے نقشِ قدم راستوں میں کیا ڈھونڈیں
پرائی منزلوں کو ہمسفر گئے اپنے 
بہار نے کِیا منصوبۂ حنا بندی
مناؤ جشن، کہ سب زخم بھر گئے اپنے  
پھر اس کے بعد فقط میں تھا میرا سایہ تھا
جو دشت دشت تھے ہمراہ، گھر گئے اپنے 
جب ایک میر بھی ہمسائے میں مِرے رویا
تو یہ گماں ہوا دیوار و در گئے اپنے 
ہمیں عدو سے ہو محسنؔ گِلہ تو کیونکر ہو
ہمارے شہر کو ویران کر گئے اپنے 

محسن احسان

No comments:

Post a Comment