Wednesday 14 October 2015

میں نے کیا کیا نہ حادثے دیکھے

میں نے کیا کیا نہ حادثے دیکھے
صاف چہرے تھے، ملگجے دیکھے
زندگی پر محیط غم تیرا
میں نے جتنے بھی سلسلے دیکھے
جان دے دی کہ وہ نہ رُسوا ہوں
عشق والوں کے حوصلے دیکھے
دیر کرتے نہیں بدلنے میں
حسن والوں کے زاویے دیکھے
زندگی شہر میں قیامت ہے
دشت میں جا کے من جلے دیکھے
خود کہے گی غزل غزل فاررق
فن کی خاطر جو رَت جگے دیکھے

فاروق روکھڑی

No comments:

Post a Comment