بے کسی میں یہی ہوں پاس کہیں
میں کہیں ہوں مِرے حواس کہیں
میں تجھے باوفا سمجھتا ہوں
نہ غلط ہو مِرا قیاس کہیں
کعبہ و دَیر میں تو ڈھونڈ چکے
وہ نہ ہو دل کے آس پاس کہیں
یہ خلاصہ ہے دفترِ غم کا
کہیں شکوہ ہے، التماس کہیں
نوحؔ جائیں گے بزمِ یار میں ہم
شوق سے بڑھ کے ہے ہراس کہیں
نوح ناروی
No comments:
Post a Comment