Saturday 10 October 2015

نکھر آئی نکھار آئی سنور آئی سنوار آئی

نِکھر آئی نکھار آئی سنور آئی سنوار آئی
گلوں کی زندگی لے کر گلستاں میں بہار آئی
مشیئت  کو نہیں منظور دو دن پارسا رکھنا
اِدھر کی میں نے توبہ اور اُدھر فوراً بہار آئی
اسیرانِ قفس کو واسطہ کیا ان جھمیلوں سے
چمن میں کب خزاں آئی، چمن میں کب بہار آئی
مجھے گلشن سے اے جوشِ جنوں صحرا کو اب لے چل
یہاں اس کے سوا کیا ہے، خزاں آئی، بہار آئی
ہمیشہ بادہ خواروں پر خدا کو مہرباں دیکھا
جہاں بیٹھے گھٹا اٹھی، جہاں پہنچے بہار آئی

نوح ناروی

No comments:

Post a Comment