میں نے ہی نہ کچھ کھویا جو پایا نہ کسی کو
اس نے بھی تو پورا نہ کیا میری کمی کو
ہے موجزن اک قلزمِ خوں سینے میں اب تک
درکار نہیں اور مِری تشنہ لبی کو
ہنستے انہیں دیکھا تو بہٹ پھُوٹ کے روئے
جو لوگ ترستے رہے اک عمر ہنسی کو
کچھ ایسی طبیعت ملی ہم اہلِ چمن کو
برداشت کیا ہے کبھی شبنم نہ کلی کو
ہر اشک عجب گوہرِ یک دانہ ہے شہرتؔ
گریہ بڑی دولت ہے جو ملتی ہے کسی کو
شہرت بخاری
No comments:
Post a Comment