درد وہ لاحق ہوا جس کی دوا کوئی نہیں
میں جنم ہی سے اکیلا ہوں مِرا کوئی نہیں
اس کا رستہ دیکھتا ہوں میں کہ جو ہے ہی نہیں
گھر وہ ڈھونڈا ہے کہ جس کا راستہ کوئی نہیں
حوصلہ دیکھو کہ پھر بھی جی رہا ہوں شوق سے
ایسی بستی میں کہ جس میں آشنا کوئی نہیں
اس کا عاشق ہو گیا اس کے لیے برباد ہوں
جس میں کوئی دلبری، جس میں ادا کوئی نہیں
کون ہے جو رات بھر سونے نہیں دیتا مجھے
میرا دشمن شہر میں میرے سوا کوئی نہیں
شاعری شہرتؔ بکاؤ شے نہیں حیراں ہے کیوں
سیم و زر، لعل و جواہر تو صِلہ کوئی نہیں
شہرت بخاری
No comments:
Post a Comment