Tuesday 20 October 2015

ڈوبنے والے کی میت پر لاکھوں رونے والے ہیں

ڈوبنے والے کی میت پر لاکھوں رونے والے ہیں
پھوٹ پھوٹ کر جو روتے ہیں وہی ڈبونے والے ہیں
کس کس کو تم بھول گئے ہو غور سے دیکھو بادہ کشو
شیش محل کے رہنے والے پتھر ڈھونے والے ہیں
سونے کا یہ وقت نہیں ہے، جاگ بھی جاؤ بے خبرو
ورنہ ہم تو تم سے زیادہ چین سے سونے والے ہیں
اب دنیا کی رِیت یہی ہے، اِس کی محنت اُس کا پھل
کاٹنے والے اور ہی ہوں گے، ہم تو بونے والے ہیں
دل والو! تم پاؤں نہ رکھنا کبھی سیاست نگری میں
اس بستی کے رہنے والے جادو ٹونے والے ہیں
کچھ کچھ میں پہچان رہا ہوں، غور سے دیکھو بادہ کشو
شاید شیخ حرم بیٹھے ہیں، وہ جو کونے والے ہیں
آج سنا کر اپنا فسانہ ہم یہ کریں گے اندازہ
کتنے دوست ہیں ہنسنے والے، کتنے رونے والے ہیں

فنا نظامی کانپوری

No comments:

Post a Comment