ساقی تیری محفل میں ہم جام اچھالیں گے
جب کعبے میں جائیں گے زمزم سے نہا لیں گے
دنیا کے ہر اک غم سے بہتر ہے غمِ جاناں
سو شمعیں بجھا کر ہم اک شمع جلا لیں گے
اے پردہ نشیں تم کو یہ پردہ مبارک ہو
جانے دو ذرا کشتی مچلی ہوئی موجوں میں
طوفان کب آئے گا اندازہ لگا لیں گے
ہم دیکھ نہیں سکتے شرمندگئ قاتل
دنیا کی نگاہوں سے زخموں کو چھپا لیں گے
ہم دشت نوردی کا کچھ اور مزا لیں گے
منزل پہ بھی تلوؤں کے کانٹے نہ نکالیں گے
ہم گلشنِ فطرت سے جینے کی ادا لیں گے
شاخوں سے لچک لیں گے کانٹوں سے انا لیں گے
فنا نظامی کانپوری
No comments:
Post a Comment