Saturday 10 October 2015

وہ جس کا سایہ گھنا گھنا ہے

وہ جس کا سایہ گھنا گھنا ہے
بہت کڑی دھوپ جھیلتا ہے
ابھی تو میرے ہی لب ہِلے تھے
مگر یہ کس شخص کی صدا ہے
اگر میں چپ ہوں تو سوچتا ہوں
کوئی تو پوچھے کہ بات کیا ہے
مِرے لبوں پر یہ مسکراہٹ
مگر جو سینے میں درد بسا ہے
کوئی شکایت نہیں کسی سے
کہ شوق اپنا بھی نارسا ہے
اسی جگہ کیوں بھٹک رہا ہوں
اگر یہی گھر کا راستہ ہے

  اسرار ناروی

No comments:

Post a Comment