Saturday 10 October 2015

یوں ہی وابستگی نہیں ہوتی

یوں ہی وابستگی نہیں ہوتی
دُور سے دوستی نہیں ہوتی
جب دلوں میں غُبار ہوتا ہے
ڈھنگ سے بات بھی نہیں ہوتی
چاند کا حُسن بھی زمیں سے ہے
چاند پر چاندنی نہیں ہوتی
جو نہ گُزرے پری وشوں میں کبھی
کام کی زندگی نہیں ہوتی
دن کے بھُولے کو رات ڈستی ہے
شام کو واپسی نہیں ہوتی
آدمی کیوں ہے وحشتوں کا شکار
کیوں جنُوں میں کمی نہیں ہوتی
اک مرض کے ہزار ہیں نبّاض
پھر بھی تشخیص ہی نہیں ہوتی

  اسرار ناروی

No comments:

Post a Comment