نگار شوق کی بے باکیوں سے کیا حاصل
جو دل اداس ہو، رنگینیوں سے کیا حاصل
نہ اب وہ رات نہ وہ حُسنِ گرمئ محفل
چراغِ صُبح تُنک تابیوں سے کیا حاصل
فسُردگی کی قسم! عزم لامکاں تک ہے
نہ پوچھ دوست کہ تنہائیوں سے کیا حاصل
جو بُوئے گل پہ نہ ہو ان کی دسترس اے دل
چمن میں ایسی بھی پابندیوں سے کیا حاصل
جو دل اداس ہو، رنگینیوں سے کیا حاصل
نہ اب وہ رات نہ وہ حُسنِ گرمئ محفل
چراغِ صُبح تُنک تابیوں سے کیا حاصل
فسُردگی کی قسم! عزم لامکاں تک ہے
نہ پوچھ دوست کہ تنہائیوں سے کیا حاصل
لہو لہو ہے افق، شام مضمحل سی ہے
تمہیں بتاؤ کہ ان سُرخیوں سے کیا حاصلجو بُوئے گل پہ نہ ہو ان کی دسترس اے دل
چمن میں ایسی بھی پابندیوں سے کیا حاصل
اسرار ناروی
ابن صفی
No comments:
Post a Comment