جب بھی نظمِ مے کدہ بدلا گیا
اِک نہ اِک جامِ حسِیں توڑا گیا
جب سفینہ موج سے ٹکرا گیا
ناخدا کو بھی خدا یاد آ گیا
میں نے چھیڑا قصۂ جورِ فلک
دیکھ کر اُن کی جفاؤں کا خلوص
میں وفا کے نام سے شرما گیا
آپ اب آئے ہیں آنسو پونچھنے
جب میرے دامن پہ دھبہ آ گیا
فنا نظامی کانپوری
No comments:
Post a Comment