Sunday 18 October 2015

کون بتائے کون سمجھائے کون سے دیس سدھار گئے

کون بتائے کون سمجھائے کون سے دیس سدھار گئے
ان کا رستہ تکتے تکتے، نین ہمارے ہار گئے
کانٹوں کے دکھ سہنے میں تسکین بھی تھی آرام بھی تھا
ہنسنے والے بھولے بھالے پھول چمن کے مار گئے
ایک لگن کی بات ہے جیون، ایک لگن ہی جیون ہے
پوچھ نہ کیا کھویا کیا پایا، کیا جیتے، کیا ہار گئے
آنے والی برکھا دیکھیں کیا دِکھلائے آنکھوں کو
یہ برکھا برسائے دن تو بِن پرِیتم بے کار گئے
جب بھی لوٹے پیاسے لوٹے پھول نہ پا کر گلشن میں
بھونرے امرت رس کی دھن میں پل پل سو سو بار گئے
ہم سے پوچھو ساحل والو! کیا بِیتی دُکھیاروں پر
کھیون ہارے بیچ بھنور میں چھوڑ کے جب اس پار گئے

حبیب جالب

No comments:

Post a Comment