Saturday 10 October 2015

سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھے

سوالِ وصل پہ عذرِ وصال کر بیٹھے
وہ کس خیال سے ایسا خیال کر بیٹھے
اب آؤ مان بھی جاؤ جو کچھ ہُوا وہ ہُوا
ذرا سی بات کا اتنا ملال کر بیٹھے
ہم اٹھتے بیٹھتے بھی ان کے پاس ڈرتے ہیں
وہ اور کچھ نہ الہیٰ خیال کر بیٹھے
وہ اس لیے مِرے پہلو میں بیٹھتے ہی نہیں
کہ یہ کہیں نہ سوالِ وصال کر بیٹھے

نوح ناروی

No comments:

Post a Comment