خنجر کی طرح بُوئے سمن تیز بہت ہے
موسم کی ہَوا اب کے جنُوں خیز بہت ہے
راس آئے تو ہر سر پہ بہت چھاؤں گھنی ہے
ہاتھ آئے تو ہر شاخ ثمر ریز بہت ہے
لوگو! مِری گلکاری وحشت کا صِلہ کیا
مصلُوب ہُوا کوئی سرِ راہ تمنا
آوازِ جرس پچھلے پہر تیز بہت ہے
مجروحؔ سُنے کون تِری تلخ نوائی
گُفتارِ عزیزاں شکر آمیز بہت ہے
مجروح سلطانپوری
No comments:
Post a Comment