Tuesday 13 October 2015

بستی بستی پربت پربت سانجھ جب گہرا جائے ہے

بستی بستی پربت پربت سانجھ جب گہرا جائے ہے
نین جھروکے دِھیرے دِھیرے دِیپ کوئی جل جائے ہے
میرے آنگن کے بیلے میں پھول کھِلے ہوں گے شاید
گھر سے دُور بدیسوں میں بھی خُوشبو مجھ کو آئے ہے
شام  ہوئی اور سارے پنچھی گھر کو اپنے لوٹ گئے
دیکھو مَن کا پاگل پنچھی لَوٹ کے گھر کب آئے ہے
جس موسم میں ڈالی ڈالی پھُول کھِلے ارمانوں کے
جانے اب وہ موسم پھِر سے آئے یا ناں آئے  ہے 
بھُولی بِسری یادیں آنسُو ٹُکڑے ٹُوٹے سپنوں کے
شام ڈھلے کیوں رات کی دُلہن آنچل میں بھر لائے ہے

شبنم رحمٰن

No comments:

Post a Comment