Tuesday 13 October 2015

ابھی نظر میں ٹھہر دھیان سے اتر کے نہ جا

ابھی نظر میں ٹھہر دِھیان سے اتر کے نہ جا
اس ایک آن میں سب کچھ تباہ کر کے نہ جا
مجھے حجاب نہیں بوسۂ جدائی سے
مگر لبوں کے پیالے میں پیاس بھر کے نہ جا
مِرے خیال میں تیرا کوئی جواز نہیں
خدا کی طرح مِری ذات میں بکھر کے نہ جا
سنبھال اپنی نگاہوں میں واپسی کے سوال
مِرے جواب کے پندار سے گزر کے نہ جا
ہر ایک راستہ دیوار بن کے حائل ہے
نہ جا کہ دشت نئے سِلسلے ہیں گھر کے نہ جا

ساقی فاروقی

No comments:

Post a Comment