Monday, 18 December 2017

ہاں چھیڑو غزل عاجز چپ رہنے سے کیا ہو گا

ہاں چھیڑو غزل عاجز چپ رہنے سے کیا ہو گا 
کچھ لوگ تو خوش ہوں گے، وہ ہو گا خفا ہو گا
ہونے کو ستم یوں تو کیا کیا نہ ہوا ہو گا 
جیسا کہ ہوا ہم پر، ایسا نہ ہوا ہو گا
جو زخم بھی وہ دیں گے ہر زخم نیا ہو گا 
آج اور مزہ آیا،۔ کل اور مزہ ہو گا
شمشیر بکف قاتل، اشعار بلب شاعر 
تلواروں کا جرمانہ غزلوں سے ادا ہو گا
ہمت تو کرے کوئی آئے تو بیاباں میں 
ہم پھول کھلا دیں گے گر برہنہ پا ہو گا
ہم اہل محبت ہیں، تاثیر بدل دیں گے 
وہ زہر گر دیں گے اس میں بھی مزہ ہو گا

کلیم عاجز

No comments:

Post a Comment