Saturday, 23 December 2017

حبس بیجا میں رہ نہیں سکتا

حبسِ بیجا میں رہ نہیں سکتا
عمر بھر جبر سہہ نہیں سکتا
کتنے طوفان ہیں خموشی میں
میں جو سنتا ہوں کہہ نہیں سکتا
ریت میں ڈوب جاؤں گا، لیکن
ان سرابوں میں بہہ نہیں سکتا
در ہوں، دیوار تو نہیں یارو
کھل تو سکتا ہوں ڈھہ نہیں سکتا
امر روحانی

No comments:

Post a Comment