Wednesday 20 December 2017

اسے منا کر غرور اس کا بڑھا نہ دینا

اسے منا کر غرور اس کا بڑھا نہ دینا 
وہ سامنے آئے بھی تو اس کو صدا نہ دینا 
خلوص کو جو خوشامدوں میں شمار کر لیں 
تم ایسے لوگوں کو تحفتاً بھی وفا نہ دینا 
وہ جس کی ٹھوکر میں ہو سنبھلنے کا درس شامل 
تم ایسے پتھر کو راستے سے ہٹا نہ دینا 
سزا گناہوں کی دینا اس کو ضرور لیکن 
وہ آدمی ہے تم اس کی عظمت گھٹا نہ دینا 
جہاں رفاقت ہو فتنہ پرداز مولوی کی 
بہشت ایسی کسی کو میرے خدا نہ دینا 
قتیلؔ مجھ کو یہی سکھایا مِرے نبیﷺ نے 
کہ فتح پا کر بھی دشمنوں کو سزا نہ دینا

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment