جو ذہن و دل میں ہے کھل کر خیال پیش کرے
مرے سوا بھی وفا کی مثال پیش کرے
چلو کھلے تو سہی، کون با وفا کتنا؟
تو حسن کو ہے اجازت سوال پیش کرے
جو دنیادار ہیں گن گن کے وہ قدم رکھیں
میں گھوم آیا محبت کے مشرق و مغرب
سو وقت کم ہے جنوب و شمال پیش کرے
میں ہجرزار کے صحرا سے آ رہا ہوں مجھے
نئے گلاس میں عمدہ وصال پیش کرے
تو آگے بڑھ کے وہ باہوں کی شال پیش کرے
یہ پھول کس لئے، پھولوں سے گال پیش کرے
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment