یم بہ یم پھیلا ہوا ہے پیاس کا صحرا یہاں
اک سرابِ تشنگی ہے موجۂ صہبا یہاں
روشنی کے زاویوں پر منحصر ہے زندگی
آپ کے بس میں نہیں ہے آپ کا سایہ یہاں
آتے آتے آنکھ تک دل کا لہو پانی ہوا
تیرے میرے درمیاں حائل رہی دیوارِ حرف
رکھ لیا اک بات نے ہر بات کا پردا یہاں
دیکھیے تو یہ جہاں ہے اک جہان آب و گل
سوچئے تو ذرے ذرے میں ہے اک دنیا یہاں
حمایت علی شاعر
No comments:
Post a Comment