Sunday 31 December 2017

اس شہر صد آشوب میں اتری ہے قضا دیکھ

اس شہرِ صد آشوب میں اتری ہے قضا دیکھ
فرعون بنے بیٹھے ہیں مسند کے خدا دیکھ
بیٹھا ہے ہما رہزن و غدار کے سر پر
معصوم پرندے کی ہے معصوم ادا دیکھ
سوئی ہے کفن اوڑھے جو مزدور کی بیٹی
افلاس کے ہاتھوں پہ جلا رنگِ حنا دیکھ
ہر لحظہ بدلتے ہوئے دستور یہ منشور
قاتل کی شہیدوں کے مزاروں پہ دعا دیکھ
ابلیسِ زماں تخت نشیں ہیں کہ گداگر
دنیائے سیاست کے یہ کشکول و گدا دیکھ
ہر جرم کی تعزیر و سزا لکھتے ہیں اغیار
مشرق کے اسیروں کو یہ مغرب کی عطا دیکھ
جو بحرِ تلاطم تھے، جزیروں کے ہیں قیدی
زندانِ صدف، موجِ بلا، رقصِ قضا دیکھ
درویش کی غزلوں میں ہے اقبال کا پیغام
کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ

فاروق درویش

2 comments:

  1. کیا یہ ممکن ہے کہ پتہ چل سکے کہ یہ فاروق درویش کہاں کا شاعر ہے اور کیا یوٹیوب پر اس کی شاعری دستیاب ہے۔ میرا واٹ سیپ نمبر
    +923154392266

    ReplyDelete
    Replies
    1. بخاری صاحب! فاروق درویش کا تعلق لاہور پاکستان سے ہے، لیکن یوٹیوب پر کبھی اب کی شاعری نظر سے نہیں گزری۔

      Delete