Wednesday 20 December 2017

کیا رنج کہ یوسف کا خریدار نہیں ہے

 کیا رنج کہ یوسف کا خریدار نہیں ہے 

یہ شہر کوئی مصر کا بازار نہیں ہے 

کیوں میری گرفتاری پہ ہنگامہ ہے ہر سو 

وہ کون ہے جو تیرا گرفتار نہیں ہے 

کس کس پہ عنایت نہ ہوئی تیری نظر کی 

بس ایک مری سمت گہر بار نہیں ہے 

کیوں جرأتِ اظہار پہ حیران ہو میری 

ابرو ہیں تمہارے کوئی تلوار نہیں ہے 

سایہ ہے مرے سر پہ قمر دھوپ شجر کا 

بیٹھا ہوں جہاں سایۂ دیوار نہیں ہے


قمر صدیقی

No comments:

Post a Comment