جالے بُنتی ہوئی مکڑی نہیں دیکھی جاتی
ماں، ترے گھر کی اداسی نہیں دیکھی جاتی
تجھ سلیقے سے ہر اک کونہ چمک اٹھتا تھا
صحن میں اب جمی کائی نہیں دیکھی جاتی
کس طرح تجھ کو بتاؤں، ترے ہونے کی کمی
اپنی نازوں سے پلی خود ہی سنبھال آ کے اب
مجھ سے تو ہجر کی ماری نہیں دیکھی جاتی
تیرے ہونے سے جُڑا تھا مرا ہونا بھی ماں
اب تو میں خود سے اکیلی نہیں دیکھی جاتی
ناہید ورک
No comments:
Post a Comment