عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ بر امام الشہدا امام حسین
ٹل نہیں سکتا کسی حالت میں فرمان حسین
ثبت ہے تاریخ کے چہرے یہ عنوان حسین
معصیت سے بھی سوا ہے طاقت فسق و فجور
تھا کتاب اللہ کی تفسیر کا اعلان حسین
سر کٹا کے دین ابراہیمؑ کو زندہ کیا
بڑھ گئی ان کے لہو سے کربلا کی آبرو
بن گیا تاریخ کی آواز میدان حسین
ان کے ہونٹوں کو رسول اللہ نے بوسہ دیا
میں لکھوں، کیسے لکھوں، کیونکر لکھوں شان حسین
منقبت شبیر کی انسان کے بس میں نہیں
حشر تک دونوں جہاں ہیں مرتبہ دان حسین
جب کبھی ایثار و قربانی کی منزل آ گئی
دیدہ و دل میں ترازو ہو گئی آن حسین
ڈھا نہیں سکتیں قیامت تک یزیدی طاقتیں
عرش کی رفعت سے بالا ہے ایوان حسین
مجھ میں وہ بوتا کہاں ان کی ثنا خوانی کروں
خود رسول اللہ ہیں شورش ثنا خوان حسین
آغا شورش کاشمیری
Love your poetry. Maza agya. God bless you.
ReplyDelete