Tuesday, 26 December 2017

جب ساز کی لے بدل گئی تھی

جب ساز کی لے بدل گئی تھی
وہ رقص کی کون سی گھڑی تھی
اب یاد نہیں کہ زندگی میں 
میں آخری بار کب ہنسی تھی
جب کچھ بھی نہ تھا یہاں پر ما قبل
دنیا کس چیز سے بنی تھی 
مٹھی میں تو رنگ تھے ہزاروں
بس ہاتھ سے ریت بہہ رہی تھی 
ہے عک ، تو آئینہ کہاں ہے 
تمثیل یہ کس جہاں کی تھی 
ہم کس کی زبان بولتے ہیں 
گر ذہن میں بات دوسری تھی 
تنہا ہے اگر ازل سے انسان
یہ بزمِ کلام کیوں سجی تھی
تھا آگ ہی گر میرا مقدر
کیوں خاک میں پھر شفا رکھی تھی 
کیوں موڑ بدل گئی کہانی 
پہلے سے اگر لکھی ہوئی تھی​

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment