جب ساز کی لے بدل گئی تھی
وہ رقص کی کون سی گھڑی تھی
اب یاد نہیں کہ زندگی میں
میں آخری بار کب ہنسی تھی
جب کچھ بھی نہ تھا یہاں پر ما قبل
مٹھی میں تو رنگ تھے ہزاروں
بس ہاتھ سے ریت بہہ رہی تھی
ہے عک ، تو آئینہ کہاں ہے
تمثیل یہ کس جہاں کی تھی
ہم کس کی زبان بولتے ہیں
گر ذہن میں بات دوسری تھی
تنہا ہے اگر ازل سے انسان
یہ بزمِ کلام کیوں سجی تھی
تھا آگ ہی گر میرا مقدر
کیوں خاک میں پھر شفا رکھی تھی
کیوں موڑ بدل گئی کہانی
پہلے سے اگر لکھی ہوئی تھی
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment