Tuesday 19 December 2017

کب تک اس کا ہجر مناتا صحرا چھوڑ دیا

کب تک اس کا ہجر مناتا صحرا چھوڑ دیا 
جینے کی امید میں میں نے کیا کیا چھوڑ دیا 
میرے ساتھ لگا رہتا ہے یادوں کا بادل 
دھوپ بھرے رستوں پر اس نے سایہ چھوڑ دیا 
ہر چہرے پر اک چہرے کا دھوکہ ہوتا ہے 
کس نے مجھ کو اس بستی میں تنہا چھوڑ دیا 
دنیا سب کچھ جان گئی ہے میرے بارے میں 
بنت الم نے نامحرم سے پردہ چھوڑ دیا 
پہلے پہلے خوف بہت آتا تھا مرنے سے 
پھر وہ منزل آئی میں نے ڈرنا چھوڑ دیا 

عبید صدیقی

No comments:

Post a Comment