Monday 18 December 2017

رنگ آنسوؤں کا میرے جس دن سے شہابی ہے

رنگ آنسوؤں کا میرے جس دن سے شہابی ہے
صبح ان کی بسنتی ہے، شام ان کی گلابی ہے
مۓ خانے سے باہر تک جھنکار چلی آیٔی
یہ کس کا سبو ٹوٹا، یہ کون شرابی ہے
بے کیفئ صہبا میں ساقی کی خطا نکلی
ہم نے تو یہ سمجھا تھا موسم کی خرابی ہے
کیفیتِ غم پوچھو ہم اہلِ طبیعت سے 
مے ہو گی اسی گھر میں جس گھر میں گلابی ہے
آسان ہے اب کتنی رسم و رہِ مۓ خانہ
دو گھونٹ بھی پی لی ہے جس نے وہ شرابی ہے
ان کے متعلق جو باتیں ہیں مِرے دل میں
چپ رہئے تو بیجا ہے، کہئے تو خرابی ہے

کلیم عاجز

No comments:

Post a Comment