Thursday 28 December 2017

مشورہ کس نے دیا تھا کہ مسیحائی کر

مشورہ کس نے دیا تھا کہ مسیحائی کر 
زخم کھانے ہیں تو لوگوں سے شناسائی کر 
جیب خالی ہے تو کیا دل سے دعائیں دینگے 
ہم سے درویشوں کی نادان پذیرائی کر 
پھر نظر آئے گی آسان یہ دنیا تجھ کو 
آنکھ سے دیکھ مگر دل کو تماشائی کر 
گھر میں ممکن ہے مگر دل میں نہ دیوار اٹھا 
فیصلہ سوچ سمجھ کر یہ میرے بھائی کر 
دودھ کا دودھ بھی اور پانی کا پانی ہو گا 
روبرو بیٹھ کے باتیں کبھی ہرجائی کر 
کون دیتا ہے یہاں داد سخن اب فاروقؔ 
کیوں جلاتا ہے لہو، قافیہ پیمائی کر 

فاروق بخشی

No comments:

Post a Comment