مشورہ کس نے دیا تھا کہ مسیحائی کر
زخم کھانے ہیں تو لوگوں سے شناسائی کر
جیب خالی ہے تو کیا دل سے دعائیں دینگے
ہم سے درویشوں کی نادان پذیرائی کر
پھر نظر آئے گی آسان یہ دنیا تجھ کو
گھر میں ممکن ہے مگر دل میں نہ دیوار اٹھا
فیصلہ سوچ سمجھ کر یہ میرے بھائی کر
دودھ کا دودھ بھی اور پانی کا پانی ہو گا
روبرو بیٹھ کے باتیں کبھی ہرجائی کر
کون دیتا ہے یہاں داد سخن اب فاروقؔ
کیوں جلاتا ہے لہو، قافیہ پیمائی کر
فاروق بخشی
No comments:
Post a Comment