Wednesday 20 December 2017

وہ لوگ اب وہ لوگ نہ جانے کدھر گئے

وہ لوگ اب وہ لوگ نہ جانے کدھر گئے
میلے بھرے بھرائے جو سنسان کر گئے
کچھ ساتھیوں کو وقت کا سنسار لے گیا
کچھ زندگی کے بوجھ تلے آ کے مر گئے
آنکھوں میں ایک بوند بھی پانی نہیں رہا
بادل سمٹ گئے ہیں کہ دریا اتر گئے؟
ایسے بھی رام ہم کو کئی ہم سفر ملے
جو ساتھ چھوڑ کر بڑا احسان کر گئے 

رام ریاض

ریاض احمد

No comments:

Post a Comment