Monday 18 December 2017

لٹ گیا ہے تو یوں دہائی نہ دے

لٹ گیا ہے تو یوں دہائی نہ دے
پتھروں کو تو کچھ سنائی نہ دے
یا مسائل کا حل بتا مجھ کو
یا مجھے قید سے رہائی نہ دے
بے خطا ہوں وہ جانتا ہے، مگر
میں ہوں مفلس مِری صفائی نہ دے
تیری رائے تو میرے حق میں ہے
اب مِرا ساتھ دے، خدائی نہ دے
کن اندھیروں میں لا کے چھوڑ گیا
کوئی رستہ بھی اب سجھائی نہ دے

خاقان خاور

No comments:

Post a Comment