اب رہو گرد کی فصیلوں میں
خشکیاں بھر گئی ہیں جھیلوں میں
روشنی کی تلاش تھی ہم کو
گھر گئے آگ کی فصیلوں میں
نُور سے میں نے بھر لیا دامن
اب کے جنگل میں لاش کس کی ہے
پھر سماں جشن کا ہے چیلوں میں
اس کو ڈھونڈوں کہاں کہاں خاورؔ
شہر پھیلا ہوا ہے میلوں میں
خاقان خاور
No comments:
Post a Comment