Thursday 7 December 2017

اب رہو گرد کی فصیلوں میں

اب رہو گرد کی فصیلوں میں
خشکیاں بھر گئی ہیں جھیلوں میں
روشنی کی تلاش تھی ہم کو
گھر گئے آگ کی فصیلوں میں
نُور سے میں نے بھر لیا دامن
لوگ الجھے رہے دلیلوں میں
اب کے جنگل میں لاش کس کی ہے
پھر سماں جشن کا ہے چیلوں میں
اس کو ڈھونڈوں کہاں کہاں خاورؔ
شہر پھیلا ہوا ہے میلوں میں

خاقان خاور

No comments:

Post a Comment