خوش ہوں کہ مِرا حسنِ طلب کام تو آیا
خالی ہی سہی میری طرف جام تو آیا
کافی ہے مِرے دل کی تسلی کو یہی بات
آپ آ نہ سکے،۔۔ آپ کا پیغام تو آیا
اپنوں نے نظر پھیری تو دل تُو نے دیا ساتھ
وہ صبح کا احساس ہو یا میری کشش ہو
ڈوبا ہوا خورشید لبِ بام تو آیا
لوگ ان سے یہ کہتے ہیں کہ کتنے ہیں شکیلؔ آپ
اس حسن کے صدقے میں مِرا نام تو آیا
شکیل بدایونی
No comments:
Post a Comment