Thursday, 28 December 2017

خوش ہوں کہ مرا حسن طلب کام تو آیا

خوش ہوں کہ مِرا حسنِ طلب کام تو آیا 
خالی ہی سہی میری طرف جام تو آیا 
کافی ہے مِرے دل کی تسلی کو یہی بات 
آپ آ نہ سکے،۔۔ آپ کا پیغام تو آیا 
اپنوں نے نظر پھیری تو دل تُو نے دیا ساتھ 
دنیا میں کوئی دوست مِرے کام تو آیا 
وہ صبح کا احساس ہو یا میری کشش ہو 
ڈوبا ہوا خورشید لبِ بام تو آیا 
لوگ ان سے یہ کہتے ہیں کہ کتنے ہیں شکیلؔ آپ 
اس حسن کے صدقے میں مِرا نام تو آیا

شکیل بدایونی

No comments:

Post a Comment